سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
1. باب مَا يَقُولُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
باب: نیا لباس پہنے تو کون سی دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 4023
حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَكَلَ طَعَامًا ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ، وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، قَالَ: وَمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کھانا کھایا پھر یہ دعا پڑھی «الحمد لله الذي أطعمني هذا الطعام ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری طاقت و قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا ”تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔ نیز فرمایا: ”اور جس نے (نیا کپڑا) پہنا پھر یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني هذا الثوب ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة» ”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور میری طاقت و قوت کے بغیر مجھے یہ عنایت فرمایا ”تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 56 (3458)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 16 (3285)، (تحفة الأشراف: 11297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439)، سنن الدارمی/الاستئذان 55 (2732) (حسن) دون زیادة: ’’وما تأخر‘‘ في الموضعین»
قال الشيخ الألباني: حسن دون زيادة وما تأخر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4343)
أخرجه الترمذي (3458 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (3285 وسنده حسن) أبو مرحوم عبد الرحيم وثقه الجمھور وحسنه الحافظ في الفتوحات الربانية
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4023 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4023
فوائد ومسائل:
1۔
یہ حدیث حسن درجے کی ہے۔
مگر اس میں پچھلے گناہ کے الفاظ نہیں ہیں۔
2: کھانا کھا کر لباس پہنتے ہوئے مذکور بالا یا دوسری مسنون دعائیں پڑھنا انتہائی مستحب عمل ہے، اس سے یہ نعمتیں انسان کے لئے بابرکت ہوجاتی ہیں اور بندہ اس کے شر سے محفوظ رہتاہے، بلکہ مزید انعامات ربانی کا مستحق قرارپاتا ہے۔
کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے: ”اگر تم شکر کروگے تو یقینا میں تمہیں زیادہ دوں گا۔
“
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4023
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3285
´جب کھانے سے فارغ ہو تو کیا دعا پڑھے؟`
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کھانا کھا کر یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه» ”حمد و ثناء اور تعریف ہے اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کھلایا، اور بغیر میری کسی طاقت اور زور کے اسے مجھے عطا کیا“ تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف فرما دے گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3285]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ کی نعمت پر اس کا شکر ادا کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔
(2)
شکر گناہوں کی معافی کا باعث ہے۔
(3)
رزق کے حصول کےلیے اگرچہ ایک حد تک انسان بھی کوشش اورتدبیر سے کام لیتا ہے تاہم اس کوشش کو کامیاب کرنا اورتدبیر سجھانا بھی اللہ ہی کا فضل ہے اور اسی کی توفیق سے ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3285
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3458
´جب کھانا کھا چکے تو کیا پڑھے؟`
معاذ بن انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کھانا کھایا پھر کھانے سے فارغ ہو کر کہا: «الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه» ”تمام تعریفیں ہیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ کھانا کھلایا اور اسے ہمیں عطا کیا، میری طرف سے محنت مشقت اور جدوجہد اور قوت و طاقت کے استعمال کے بغیر، تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3458]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تمام تعریفیں ہیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ کھانا کھلایا اور اسے ہمیں عطا کیا،
میری طرف سے محنت مشقت اور جد وجہد اور قوت وطاقت کے استعمال کے بغیر،
تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
نوٹ:
(سنن ابی داؤد میں:
وَمَا تَأَخَّرَ آخر میں آیا ہے،
جو صحیح نہیں ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3458