سنن ابي داود
كِتَاب الْعِتْق
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
11. باب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
باب: جو شخص اپنے مالدار غلام کو آزاد کرے تو مال مالک کا ہو گا۔
حدیث نمبر: 3962
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ السَّيِّدُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی غلام کو آزاد کرے اور اس کے پاس مال ہو تو غلام کا مال آزاد کرنے والے کا ہے اِلا یہ کہ مالک اس کو غلام کو دیدے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/العتق 8 (2529)، (تحفة الأشراف: 7604) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال بھی تیرا ہے تجھے ہی دیدوں گا تو اس صورت میں یہ مال غلام کا ہو گا، یعنی «يشترطه» بمعنی «يعطيه» ہے، اس کا ایک ترجمہ یوں بھی ہے ”پس غلام کا مال اسی کا ہوگا الا یہ کہ مالک شرط کر لے (کہ مال میرا ہو گا)“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (2379)
مشكوة المصابيح (3396، 3405)
وأخرجه ابن ماجه (2529 وسنده صحيح)