سنن ابي داود
كتاب الكهانة والتطير
کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
23. باب فِي الْخَطِّ وَزَجْرِ الطَّيْرِ
باب: رمل اور پرندہ اڑا نے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3907
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَوُفٌ، حَدَّثَنَا حَيَّانُ، قَالَ غَيْر مُسَدَّدٍ، حَيَانُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْعِيَافَةُ وَالطِّيَرَةُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ"، الطَّرْقُ: الزَّجْرُ، وَالْعِيَافَةُ: الْخَطُّ.
قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”رمل، بدشگونی اور پرند اڑانا کفر کی رسموں میں سے ہے“ پرندوں کو ڈانٹ کر اڑانا طرق ہے، اور «عيافة» وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں جسے رمل کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11067)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/477، 5/60) (ضعیف)» (اس کے راوی حیان لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حيان بن العلاء: مجهول (التحرير: 1598) وثقه ابن حبان وحده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3907 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3907
فوائد ومسائل:
(طِیرة) کے معنی ہیں کہ پرندوں کی آوازوں یا کسی بھی پسندیدہ یا نا پسندیدہ چیز کو دیکھ کر فال یا بد فالی لینا۔
اور ظاہر ہے کہ شریعت میں ان کی کو ئی اصل نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3907