سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
5. باب مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ
باب: کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى: كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ أَبَاهَا كَانَ" يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ".
کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبر دی ہے ۱؎ کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے: ”منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11707) (ضعیف)» (کبشہ یا کیسہ مجہول ہے)
وضاحت: ۱؎: اور موسی کے علاوہ دوسرے لوگوں کی روایت میں «کبشہ» کے بجائے «کیّسہ» ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
كيسة عمة بكار: لا يعرف حالھا (تق: 8675) والحديث ضعفه البيهقي (340/9)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138