سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
4. باب فِي مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ
باب: سینگی (پچھنا) لگانے کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3860
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ ثَلَاثًا فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ"، قَالَ مُعَمَّرٌ: احْتَجَمْتُ فَذَهَبَ عَقْلِي حَتَّى كُنْتُ أُلَقَّنُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي صَلَاتِي وَكَانَ احْتَجَمَ عَلَى هَامَتِهِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کے دونوں پٹھوں میں اور دونوں کندھوں کے بیچ میں تین پچھنے لگوائے۔ ایک بوڑھے کا بیان ہے: میں نے پچھنا لگوائے تو میری عقل جاتی رہی یہاں تک کہ میں نماز میں سورۃ فاتحہ لوگوں کے بتانے سے پڑھتا، بوڑھے نے پچھنا اپنے سر پر لگوایا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 12 (2051)، سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3483)، (تحفة الأشراف: 1147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 192) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2051) ابن ماجه (3483)
قتادة عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3860 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3860
فوائد ومسائل:
سینگی لگوانا ایک مفید اور قابلِ عمل طریقہ علاج ہے، مگر اس شخص کے لیئے جسے ماہرِفن طبیب مشورہ دے، غلط جگہ یا نہ جاننے والے سے سینگی لگوانے میں نقصان کا اندیشہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3860
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3483
´حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کی رگوں اور مونڈھے کے درمیان کی جگہ پچھنا لگوایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3483]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت متابعات اور شواہد کی بنا پر سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة للألبانی، رقم: 908، سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، رقم: 3483)
(2)
اخذ عین سى مراد وہ رگیں ہیں جو گردن پر دایئں بایئں ہوتی ہیں۔
(3)
کاھل سے مراد کندھو ں کے درمیان کی وہ جگہ ہے جہاں سے گردن باقی جسم کے ساتھ ملی ہوئی ہوتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3483