سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
24. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّقَذُّرِ لِلطَّعَامِ
باب: کھانے سے گھن کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3784
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ بْنُ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ:" إِنَّ مِنَ الطَّعَامِ طَعَامًا أَتَحَرَّجُ مِنْهُ؟، فَقَالَ: لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ شَيْءٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ".
ہلب طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ سے ایک شخص نے پوچھا: کھانے کی چیزوں میں بعض ایسی چیزیں بھی ہوتی ہیں جن کے کھانے میں میں حرج محسوس کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے دل میں کوئی شبہ نہ آنے دو (اگر اس کے سلسلہ میں تم نے شک کیا اور اپنے اوپر سختی کی تو) تم نے اس میں نصرانیت کے مشابہت کی“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 16 (1565)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 26 (2830)، (تحفة الأشراف: 11734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/226) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4087)
أخرجه الترمذي (1565 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3784 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3784
فوائد ومسائل:
فائدہ: شرعاً حلال اور پاکیزہ چیزوں میں بلا وجہ معقول شک وشبہ کرنا جائز نہیں۔
یہ نصرانی راہبوں کا کام تھا۔
کہ خوامخواہ شکوک وشبہات میں پڑ کر چیزوں کواپنے لئے حرام ٹھہرا لیتے تھے۔
کسی چیز کے بارے میں کوئی شبہ محسوس ہو تو ثقہ اہل علم کی طرف رجوع کرکے صحیح نتیجہ حاصل کرنا چا ہیے۔
کہ یہ چیز حلال ہے یا حرام۔
ہاں کوئی چیز طبعاً مرغوب نہ ہو تو اس سے احتراز کرنے میں حرج نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3784
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2830
´کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔`
ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانے کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کھانے سے متعلق تمہارے دل میں وسوسہ نہ آنا چاہیئے، ورنہ یہ نصاریٰ کی مشابہت ہو جائے گی۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2830]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہودیوں اور عیسائیوں کے ہاں شرعی حکم یہی ہے کہ جانور اللہ کا نام لےکر ذبح کیا جائے لیکن آج کل عیسائی اس پر عمل نہیں کرتے۔
اگر کوئی یہودی یا عیسائی اللہ کا نام لے کر ذبح کرے تو وہ ذبیحہ حلال ہے۔
(2)
جس کھانے میں گوشت یا گوشت سے حاصل ہونے والی کوئی چیز (چربی یا جیلاٹین وغیرہ)
استعمال نہ ہوئی ہو وہ غیر مسلم کے ہاتھ سے تیار ہوا ہو تب بھی جائز ہے۔
اسی طرح مسلمان کے ذبح شدہ جانور کا گوشت اگر غیر مسلم پکائے تو مسلمان کے لیے اس کا کھانا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2830