سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
1. باب فِي تَحْرِيمِ الْخَمْرِ
باب: شراب کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3669
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ:" نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ يَوْمَ نَزَلَ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةِ أَشْيَاءَ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ، وَثَلَاثٌ وَدِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُفَارِقْنَا حَتَّى يَعْهَدَ إِلَيْنَا فِيهِنَّ عَهْدًا نَنْتَهِي إِلَيْهِ: الْجَدُّ، وَالْكَلَالَةُ، وَأَبْوَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں: انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے، اور تین باتیں ایسی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا نہ ہوں جب تک کہ آپ انہیں ہم سے اچھی طرح بیان نہ کر دیں: ایک دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا معاملہ اور تیسرے سود کے کچھ مسائل۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة 10 (4619)، الأشربة 2 (5581)، 5 (5588)، صحیح مسلم/التفسیر 6 (3032)، سنن الترمذی/الأشربة 8 (1874تعلیقًا)، سنن النسائی/الأشربة 20 (5581)، (تحفة الأشراف: 10538) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4619) صحيح مسلم (3032)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3669 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3669
فوائد ومسائل:
فائدہ: بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ شراب صرف وہی ہوتی ہے۔
جو انگور سے بنے صحیح نہیں۔
بلکہ ہر وہ چیز جو کسی بھی اورجنس سے تیار کی جائے۔
اور جو عقل پر پردہ ڈال دے خمر ہے۔
اور حرام ہے۔
چاہے وہ کسی چیز کی بھی بنی ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3669
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5588
5588. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا تو اس وقت وہ پانچ چیزوں سے تیار کی جاتی تھی انگور سے، کھجور سے گندم سے، جو اور شہد سے، خمر وہ مشروب ہے جو عقل کو مخمور کر دے۔ تین مسائل ایسے ہیں۔ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا ہونے سے پہلے ان کا حکم بتا دیتے وہ یہ ہیں دادے کا ترکہ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے مسائل راوئ حدیث ابو حیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے ابو عمرو! ایک مشروب سندھ میں چاولوں سے تیار ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ چیز نبی ﷺ کے مبارک دور میں پائی نہیں جاتی تھی یا کہا کہ سیدنا عمر ؓ کے زمانے میں نہ تھی حجاج نے بھی اس حدیث کو سیدنا حماد سے انہوں نے ابو حیان سے بیان کیا لیکن انہوں نے انگور کے بجائے کشمش کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5588]
حدیث حاشیہ:
دادا کا مسئلہ یہ کہ دادا بھائی کو محروم کرے گا یا بھائی سے محروم ہو جائے گا یا مقاسمہ ہوگا۔
سود کا مسئلہ یہ کہ ان چھ چیزوں کے سوا جن کا ذکر حدیث میں آیا ہے اور چیزوں کا بھی کم و بیش لینا حرام ہے یا نہیں جن کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں لم یکن ھذا علی عھد النبي صلی اللہ علیه وسلم ولو کان نھی عنه إلا أنه قد عم الأشربة کلھا فقال الخمر ما خامر العقل (فتح)
یعنی اگر یہ چاولوں کی شراب کشید ہوئی ہوتی تو آپ اس کو بھی صاف فرما دیتے اس لیے کہ آپ نے تمام شرابوں کے بارے میں عام طور پر فرمایا کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کر دے وہ خمر شراب ہے اور وہ حرام ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5588
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5588
5588. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا سیدنا عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا تو اس وقت وہ پانچ چیزوں سے تیار کی جاتی تھی انگور سے، کھجور سے گندم سے، جو اور شہد سے، خمر وہ مشروب ہے جو عقل کو مخمور کر دے۔ تین مسائل ایسے ہیں۔ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا ہونے سے پہلے ان کا حکم بتا دیتے وہ یہ ہیں دادے کا ترکہ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے مسائل راوئ حدیث ابو حیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے ابو عمرو! ایک مشروب سندھ میں چاولوں سے تیار ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ چیز نبی ﷺ کے مبارک دور میں پائی نہیں جاتی تھی یا کہا کہ سیدنا عمر ؓ کے زمانے میں نہ تھی حجاج نے بھی اس حدیث کو سیدنا حماد سے انہوں نے ابو حیان سے بیان کیا لیکن انہوں نے انگور کے بجائے کشمش کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5588]
حدیث حاشیہ:
(1)
محدثین کرام کہتے ہیں کہ جو چیز بھی عقل کو ڈھانپ لے وہ خمر ہے اور یہ حرام ہے۔
اس قسم کا مشروب اگر زیادہ نوش کرنا نشے کا باعث ہے تو اس کا تھوڑا بھی منع ہے، خواہ وہ ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو۔
اور اس موقف کی بنیاد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا خطبہ ہے جو انہوں نے تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کھڑے ہو کر دیا۔
عقلی طور پر اس کی علت اس مشروب میں نشہ آور ہونے کی صلاحیت ہے بالفعل اس کا نشہ آور ہونا نہیں۔
(2)
اہل کوفہ کا موقف ہے کہ اصل شراب وہ ہے جو انگوروں سے تیار کی جائے، ایسی شراب کا قلیل و کثیر مقدار میں پینا حرام ہے۔
اگر انگور کے علاوہ دوسری اشیاء سے شراب تیار کی جائے تو اسے مجازی طور پر تو خمر کہا جا سکتا ہے لیکن حقیقی طور پر اسے خمر کا نام دیا نہیں جا سکتا۔
اس طرح کا مشروب اس وقت حرام ہو گا جب عملی طور پر نشہ آور ہو۔
اس کی اتنی مقدار پینا جائز اور حلال ہے جس سے نشہ نہ آئے اگرچہ اس میں نشہ آور ہونے کی صلاحیت موجود ہو۔
متعدد احادیث کے مخالف ہونے کی وجہ سے یہ مؤقف مردود ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد ابواب اسی موقف کی تردید میں قائم کیے ہیں کہ حرمت کی علت نشے کی صلاحیت ہے۔
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حرام مشروبات کے بارے میں ایک قاعدہ بیان کر دیا ہے کہ ہر وہ مشروب جو عقل کو زائل کر دے وہ خمر ہے۔
چاولوں سے تیار شدہ مشروب کے متعلق بھی یہی حکم ہو گا اگر اس کے استعمال سے نشہ آتا ہے تو حرام ہے۔
اگر نشے کی صلاحیت سے عاری ہے تو حرام نہیں ہے۔
واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5588