سنن ابي داود
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
27. باب كَيْفَ يَحْلِفُ الذِّمِّيُّ
باب: ذمی کو کیسے قسم دلائی جائے؟
حدیث نمبر: 3626
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ يَعْنِي لِابْنِ صُورِيَا:" أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي نَجَّاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَقْطَعَكُمُ الْبَحْرَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَتَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمُ الرَّجْمَ؟" قَالَ: ذَكَّرْتَنِي بِعَظِيمٍ وَلَا يَسَعُنِي أَنْ أَكْذِبَكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یعنی ابن صوریا ۱؎ سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی، تمہارے لیے سمندر میں راستہ بنایا، تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا، اور تمہارے اوپر من و سلوی نازل کیا، اور تمہاری کتاب تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے) کا حکم ہے؟“ ابن صوریا نے کہا: آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لیے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «تفر بہ أبو داود (صحیح)» (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ خود یہ مرسل ہے)
وضاحت: ۱؎: ایک یہودی عالم کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سعيد وقتادة مدلسان وعنعنا
والسند مرسل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3626 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3626
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس باب میں تین روایتیں ہیں۔
جن میں غیرمسلم ذمیوں سے حلف اٹھانے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
یہ تینوں اپنی جگہ سندا ضعیف ہیں۔
لیکن ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بوجہ وجود شواہد کافی قوی ہوگئی ہیں۔
طریقہ یہ ہے کہ ہر ذمی غیرمسلم سے اس کے اپنے مذہب کے حوالے سے حلف لیا جائے۔
البتہ یہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کی عدالت میں ان کے مذہب کی مصدقہ بنیاد ہی پر حلف لیاجائے۔
کیونکہ موسیٰ علیہ السلام پر تورات ااور عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل کے نزول کی قرآن نے تصدیق کی ہے اور ان دونوں کو اللہ کا سچا نبی تسلیم کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3626