Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
8. باب كَيْفَ يَجْلِسُ الْخَصْمَانِ بَيْنَ يَدَىِ الْقَاضِي
باب: دونوں فریق (مدعی اور مدعا علیہ) قاضی کے سامنے کس طرح بیٹھیں؟
حدیث نمبر: 3588
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيِ الْحَكَمِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مدعی اور مدعا علیہ دونوں حاکم کے سامنے بیٹھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5286)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/4) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مصعب لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مصعب بن ثابت ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3588 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3588  
فوائد ومسائل:
فائدہ: روایت ضعیف الاسناد ہے۔
لیکن صحیح یہی ہے کہ کسی فریق کو عدالت میں کوئی فوقیت اور ترجیح نہ دی جائے۔
دونوں آمنے سامنے ہوں۔
یہ بات رسول اللہ ﷺ کے عمل اور فرامین سے واضح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3588   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1200  
´(قضاء کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جھگڑا کرنے والے دونوں حاکم کے روبرو بیٹھیں۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1200»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، القضاء، باب كيف يجلس الخصمان بين يدي القاضي، حديث:3588، والحاكم:4 /94 وصححه، ووافقه الذهبي.* مصعب بن ثابت: الأكثر علي تضعيفه(مجمع الزوائد للهيثمي:1 /25)
تشریح:
مذکورہ روایت ضعیف الاسناد ہے‘ تاہم صحیح یہی ہے کہ عدالت میں مدعی اور مدعا علیہ دونوں کو یکساں سلوک کا مستحق سمجھا جائے۔
کسی سے امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے دونوں آمنے سامنے ہوں تاکہ کسی کو کسی قسم کا شک و شبہ نہ ہو۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1200