سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
52. باب مَنْ قَالَ فِيهِ وَلِعَقِبِهِ
باب: کوئی چیز کسی کو دے کر یہ کہنا کہ یہ چیز تمہاری اور تمہارے اولاد کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 3553
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ، فَإِنَّهَا لِلَّذِي يُعْطَاهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا، لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دے دی گئی اور اس کے بعد اس کے آنے والوں کے لیے بھی کہہ دی گئی ہو تو وہ عمریٰ اس کے اور اس کی اولاد کے لیے ہے، جس نے دیا ہے اسے واپس نہ ہو گی، اس لیے کہ دینے والے نے اس انداز سے دیا ہے جس میں وراثت شروع ہو گئی ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3550)، (تحفة الأشراف: 3148) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عمری کرنے والے کو اب واپس لینے کا کوئی حق نہیں ہو گا اور نہ ہی اس کا کوئی عذر مقبول ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1625)