Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
49. باب فِي الرَّجُلِ يُفَضِّلُ بَعْضَ وَلَدِهِ فِي النُّحْلِ
باب: باپ اپنے بعض بیٹوں کو زیادہ عطیہ دے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3543
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ:" أَعْطَاهُ أَبُوهُ غُلَامًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْغُلَامُ؟، قَالَ: غُلَامِي، أَعْطَانِيهِ أَبِي، قَالَ: فَكُلَّ إِخْوَتِكَ أَعْطَى كَمَا أَعْطَاكَ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیسا غلام ہے؟ انہوں نے کہا: میرا غلام ہے، اسے مجھے میرے والد نے دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: جیسے تمہیں دیا ہے کیا تمہارے سب بھائیوں کو دیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے لوٹا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الھبات 3 (1623)، (تحفة الأشراف: 11635)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الھبة 12 (5286)، سنن الترمذی/الأحکام 30 (1367)، سنن ابن ماجہ/الھبات 1 (2375)، موطا امام مالک/الأقضیة 33 (39)، مسند احمد (4/268) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1623)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3543 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3543  
فوائد ومسائل:
فائدہ: ظلم کا مال بلاطلب ملے تو نہیں لینے چاہیے۔
بلکہ واپس کردیا جائے قبول کرلینے میں ظالم اور اس کے معاملے کی تایئد وتوثیق اور اس کی معاونت ہے اور واپس کردینے میں اس سے براءت اور اس کی حوصلہ شکنی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3543