سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
40. باب فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ
باب: آدمی مفلس (دیوالیہ) کے پاس اپنا سامان بعینہ پائے تو اس کا زیادہ حقدار وہی ہو گا۔
حدیث نمبر: 3521
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَنِ يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، زَادَ وَإِنْ قَضَى مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ فِيهَا.
یونس، ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔ پھر آگے انہوں نے مالک کی حدیث جیسی روایت ذکر کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ اگر مشتری اس مال کی کسی قدر قیمت دے چکا ہے، تو وہ مال والا دوسرے قرض خواہوں کے برابر ہو گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3519)، (تحفة الأشراف: 14861) (صحیح)» (یہ بھی مرسل ہے اور حدیث نمبر (3519) سے تقویت پاکر یہ بھی صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3519)