سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
3. باب فِي اجْتِنَابِ الشُّبُهَاتِ
باب: شبہات سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3332
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِي امْرَأَةٍ، فَجَاءَ وَجِيءَ بِالطَّعَامِ، فَوَضَعَ يَدَهُ، ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ، فَأَكَلُوا، فَنَظَرَ آبَاؤُنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُوكُ لُقْمَةً فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ يَشْتَرِي لِي شَاةً، فَلَمْ أَجِدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاةً أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا بِثَمَنِهَا، فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَطْعِمِيهِ الْأَسَارَى".
ایک انصاری کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے: ”پیروں کی جانب سے (قبر) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو“ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے فراغت پا کر) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے یہاں) آئے اور کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا (کھانا شروع کیا) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے“ پھر عورت نے کہلا بھیجا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو (اتفاق سے) وہ ہمسایہ (گھر پر) نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/293، 408) (صحیح)»
وضاحت: وضاحت ۱؎: چونکہ بکری، صاحب بکری کی اجازت کے بغیر ذبح کر ڈالی گئی اس لئے یہ مشتبہ گوشت ٹھہرا اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو اس مشتبہ چیز کے کھانے سے بچایا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5942)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3332 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3332
فوائد ومسائل:
1۔
حدیث میں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے تصرف نے اس بیع کو مشتبہ بنادیاتھا۔
2۔
جس مال میں کسی حد تک اشتباہ ہو۔
اسے خود استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
البتہ اسے قیدیوں اور فقراء پر صدقہ کیا جا سکتا ہے ورنہ وہ مکمل طور پر ضائع ہو جائےگا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3332