Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
83. بَابُ أَيْنَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ:
باب: آٹھویں ذی الحجہ کو نماز ظہر کہاں پڑھی جائے۔
حدیث نمبر: 1654
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، لَقِيتُ أَنَسًا. ح وحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ:" خَرَجْتُ إِلَى مِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَلَقِيتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَاهِبًا عَلَى حِمَارٍ، فَقُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْيَوْمَ الظُّهْرَ؟ فَقَالَ: انْظُرْ حَيْثُ يُصَلِّي أُمَرَاؤُكَ فَصَلِّ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عیاش سے سنا کہ ہم سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا، کہا کہ میں انس رضی اللہ عنہ سے ملا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے کہا کہ میں آٹھویں تاریخ کو منیٰ گیا تو وہاں انس رضی اللہ عنہ سے ملا۔ وہ گدھی پر سوار ہو کر جا رہے تھے۔ میں نے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے فرمایا دیکھو جہاں تمہارے حاکم لوگ نماز پڑھیں وہیں تم بھی پڑھو۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1654 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1654  
حدیث حاشیہ:
تشریح:
معلوم ہوا کہ حاکم اور شاہ اسلام کی اطاعت واجب ہے۔
جب اس کاحکم خلاف شرع نہ ہو اورجماعت کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔
اس میں شک نہیں کہ مستحب وہی ہے جو آنحضرت ﷺ نے کیا۔
مگر مستحب امر کے لیے حاکم یا جماعت کی مخالفت کرنا بہتر نہیں۔
ابن منذر نے کہا سنت یہ ہے کہ امام ظہراورعصر اورمغرب اورعشاءاورصبح کی نمازیں منیٰ ہی میں پڑھے اور منیٰ کی طرف ہر وقت نکلنا درست ہے لیکن سنت یہی ہے کہ آٹھویں تاریخ کو نکلے اور ظہر کی نماز منیٰ میں جاکر ادا کرے۔
(وحیدی)
چھٹا پارہ پورا ہوا اوراس کے بعدساتواں پارہ شروع ہے۔
إن شاءاللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1654