سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
75. باب الْمَيِّتِ يُصَلَّى عَلَى قَبْرِهِ بَعْدَ حِينٍ
باب: بعد میں میت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3223
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے نکلے اور اہل احد پر اپنے جنازے کی نماز کی طرح نماز پڑھی، پھر لوٹے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 72(1344)، والمناقب 25 (3596)، والمغازی 17 (4042)، 27 (4085)، والرقاق 7 (6426)، 53 (6590)، صحیح مسلم/الفضائل 9 (2296)، سنن النسائی/الجنائز 61 (1956)، (تحفة الأشراف: 9956)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/149، 153، 154) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6426) صحيح مسلم (2296)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3223 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3223
فوائد ومسائل:
کچھ لوگوں نے اس شہید کی نماز جنازہ کی مشروعیت پر استدلال کیا ہے۔
جبکہ دوسرے اہل علم کہتے ہیں۔
کہ یہاں نماز جنازہ پڑھنی مراد نہیں۔
بلکہ جنازے جیسی دعا کرنی مراد ہے۔
(عون المعبود) اس لئے مذکورہ استدلال کےلئے یہ واضح نص نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3223