سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
72. باب فِي تَسْوِيَةِ الْقَبْرِ
باب: اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3220
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ، اكْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَكَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلَاثَةِ قُبُورٍ، لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَاطِئَةٍ، مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ"، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ:" يُقَالُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَدَّمٌ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ، وَعُمَرُ عِنْدَ رِجْلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
قاسم کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اماں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی قبریں میرے لیے کھول دیجئیے (میں ان کا دیدار کروں گا) تو انہوں نے میرے لیے تینوں قبریں کھول دیں، وہ قبریں نہ بہت بلند تھیں اور نہ ہی بالکل پست، زمین سے ملی ہوئی (بالشت بالشت بھر بلند تھیں) اور مدینہ کے اردگرد کے میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں۔ ابوعلی کہتے ہیں: کہا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہیں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے سر مبارک کے پاس ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ آپ کے قدموں کے پاس، عمر رضی اللہ عنہ کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں کے پاس ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17546) (ضعیف)» (اس کے راوی عمرو بن عثمان مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1712)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3220 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3220
فوائد ومسائل:
1۔
یہ روایت ضعیف ہے۔
اور چاہیے کہ قبر زمین سے بالشت بھر اونچی ہو۔
2۔
حضرہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں قبروں کی ترتیب میں دو قول معروف ہیں۔
ایک یوں ہے۔
نبی کریم ﷺ۔
ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرا یوں ہے۔
نبی کریمﷺ عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بذل المجہود 189/14 مطبوعہ دارلباز)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3220