سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
56. باب إِذَا حَضَرَ جَنَائِزَ رِجَالٍ وَنِسَاءٍ مَنْ يُقَدِّمُ
باب: مردوں اور عورتوں کے جنازے اکٹھے آ جائیں تو کسے آگے کیا جائے؟
حدیث نمبر: 3193
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ صَبِيحٍ، حَدَّثَنِي عَمَّارٌ مَوْلَى الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ٍأَنَّهُ شَهِدَ جَنَازَةَ أُمِّ كُلْثُومٍ، وَابْنِهَا، فَجُعِلَ الْغُلَامُ مِمَّا يَلِي الْإِمَامَ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ، وَفِي الْقَوْمِ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، َوَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالُوا: هَذِهِ السُّنَّةُ.
حارث بن نوفل کے غلام عمار کا بیان ہے کہ وہ ام کلثوم اور ان کے بیٹے کے جنازے میں شریک ہوئے تو لڑکا امام کے قریب رکھا گیا تو میں نے اسے ناپسند کیا اس وقت لوگوں میں ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوقتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم موجود تھے اس پر ان لوگوں نے کہا: سنت یہی ہے (یعنی پہلے لڑکے کو رکھنا پھر عورت کو)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 74 (1979)، (تحفة الأشراف: 4261) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه النسائي (1979 وسنده صحيح)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3193 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3193
فوائد ومسائل:
معلوم ہوا کہ مرد کو امام کی طرف اور عورت کو اس کےبعد رکھا جائے۔
اوردوسری اہم بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ حضرات اہل بیت خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے آپس میں تعلقات انتہائی قربت اوراخوت کے تھے۔
بڑے ظالم ہیں وہ لوگ جو ان کے مابین عداوت ومخالفت باور کراتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3193