سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
30. باب فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ
باب: جزیہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3040
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هَانِئٍ أَبُو نُعَيمٍ النَّخَعِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: لَئِنْ بَقِيتُ لِنَصَارَى بَنِي تَغْلِبَ لَأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَةَ وَلَأَسْبِيَنَّ الذُّرِّيَّةَ فَإِنِّي كَتَبْتُ الْكِتَابَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ لَا يُنَصِّرُوا أَبْنَاءَهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، بَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ أَنَّه كَانَ يُنْكِرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِنْكَارًا شَدِيدًا، وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ الْنَّاسِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ وَأَنْكَرُوا هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى عَبْدِ الْرَحْمَنِ بْنِ هَانِئٍ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَلَمْ يَقْرَأْهُ أَبُو دَاوُدَ فِي الْعَرْضَةِ الثَّانِيَةِ.
زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں زندہ رہا تو بنی تغلب کے نصاریٰ کے لڑنے کے قابل لوگوں کو قتل کر دوں گا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لوں گا کیونکہ ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ عہد نامہ میں نے ہی لکھا تھا اس میں تھا کہ وہ اپنی اولاد کو نصرانی نہ بنائیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ امام احمد بھی اس حدیث کا نہایت سختی سے انکار کرتے تھے۔ ابوعلی کہتے ہیں: ابوداؤد نے دوسری بار جب اس کتاب کو سنایا تو اس میں اس حدیث کو نہیں پڑھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10097) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوة عبد الرحمن، شریک اور ابراہیم حافظے کے کمزور راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو نعيم النخعي عبد الرحمٰن بن ھانئ ضعيف من جھة حفظه
ضعفه الجمهور وفي التحرير (4032): ”بل ضعيف جدًا كذّبه ابن معين‘‘!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 111
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3040 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3040
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
بنو تغلب عرب کے قبیلے کا نام ہے اور کفار عرب سے بھی جزیہ لینے کا حکم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3040