Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
22. باب كَيْفَ كَانَ إِخْرَاجُ الْيَهُودِ مِنَ الْمَدِينَةِ
باب: مدینہ سے یہود کیسے نکالے گئے۔
حدیث نمبر: 3001
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الأَيَامِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ الْيَهُودَ فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قُرَيْشًا"، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ لَا يَغُرَّنَّكَ مِنْ نَفْسِكَ أَنَّكَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَيْشٍ كَانُوا أَغْمَارًا لَا يَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّكَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَّا نَحْنُ النَّاسُ وَأَنَّكَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ سورة آل عمران آية 12، قَرَأَ مُصَرِّفٌ إِلَى قَوْلِهِ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 13 بِبَدْرٍ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ سورة آل عمران آية 13.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں قریش پر فتح حاصل کی اور مدینہ لوٹ کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بنی قینقاع کے بازار میں اکٹھا کیا، اور ان سے کہا: اے یہود کی جماعت! تم مسلمان ہو جاؤ قبل اس کے کہ تمہارا حال بھی وہی ہو جو قریش کا ہوا، انہوں نے کہا: محمد! تم اس بات پر مغرور نہ ہو کہ تم نے قریش کے کچھ نا تجربہ کار لوگوں کو جو جنگ سے واقف نہیں تھے قتل کر دیا ہے، اگر تم ہم سے لڑتے تو تمہیں پتہ چلتا کہ مرد میدان ہم ہیں ابھی تمہاری ہم جیسے جنگجو بہادر لوگوں سے مڈبھیڑ نہیں ہوئی ہے، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «قل للذين كفروا ستغلبون» کافروں سے کہہ دیجئیے کہ تم عنقریب مغلوب کئے جاؤ گے (سورۃ آل عمران: ۱۲) حدیث کے راوی مصرف نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «فئة تقاتل في سبيل الله‏»، «وأخرى كافرة» تک تلاوت کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5606) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن ابی محمد مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن أبي محمد:مجهول (تق: 6276)
وثقه ابن حبان وحده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 109
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3001 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3001  
فوائد ومسائل:
روایت سندا ضعیف ہے۔
لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح مشرکین مکہ میں بیٹھ کر مسلمانوں کے خلاف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔
اس طرح یہودی مسلمانوں کے ساتھ بقائے باہمی کا معاہدہ کرنے کے باوجود صرف قریش کی سازشوں میں شریک تھے۔
بلکہ اپنے طور پر بھی مسلمانوں کو تباہ کرنے کی کارروایوں میں مشغول رہتے تھے۔
اگلی روایت بھی سندا ضعیف ہے۔
اگر اس میں مذکورہ واقعہ درست ہو تو پتہ چلے گا کہ یہود جب غداری پراترآئے۔
تو مسلمانوں کے پاس مقابلے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا تھا۔
یہود کی غداری کی تفصیل حدیث نمبر3004 کے ذیلی فوائد میں دیکھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3001