سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
18. باب فِي تَدْوِينِ الْعَطَاءِ
باب: وظیفہ کے مستحقین کے ناموں کو رجسٹر میں لکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2960
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ جَيْشًا مِنْ الْأَنْصَارِ كَانُوا بِأَرْضِ فَارِسَ مَعَ أَمِيرِهِمْ، وَكَانَ عُمَرُ يُعْقِبُ الْجُيُوشَ فِي كُلِّ عَامٍ فَشُغِلَ عَنْهُمْ عُمَرُ، فَلَمَّا مَرَّ الأَجَلُ قَفَلَ أَهْلُ ذَلِكَ الثَّغْرِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِمْ وَتَوَاعَدَهُمْ وَهُمْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا عُمَرُ إِنَّكَ غَفَلْتَ عَنَّا وَتَرَكْتَ فِينَا الَّذِي أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِعْقَابِ بَعْضِ الْغَزِيَّةِ بَعْضًا.
عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری کہتے ہیں کہ انصار کا ایک لشکر اپنے امیر کے ساتھ سر زمین فارس میں تھا اور عمر رضی اللہ عنہ ہر سال لشکر تبدیل کر دیا کرتے تھے، لیکن عمر رضی اللہ عنہ کو (خیال نہیں رہا) دوسرے کام میں مشغول ہو گئے جب میعاد پوری ہو گئی تو اس لشکر کے لوگ لوٹ آئے تو وہ ان پر برہم ہوئے اور ان کو دھمکایا جب کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے، تو وہ کہنے لگے: عمر! آپ ہم سے غافل ہو گئے، اور آپ نے وہ قاعدہ چھوڑ دیا جس پر عمل کرنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ ایک کے بعد ایک لشکر بھیجنا تاکہ پہلا لشکر لوٹ آئے اور اس کی جگہ وہاں دوسرا لشکر رہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15615) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
ابن شھاب الزھري صرح بالسماع عند ابن الجارود (1095)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2960 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2960
فوائد ومسائل:
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں مجاہدین اور دیگر لوگوں کی جنھیں غنیمتوں میں سے حصہ ملا کرتا تھا۔
باقاعدہ فہرستیں اور درجہ بندی کی گئی تھی۔
تاکہ کوئی آدمی محروم نہ رہ جائے۔
اور ہر ایک کو اس کے مرتبے کے مطابق حصہ مل جائے۔
اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ فہرستیں بنا رہے تھے۔
(بذل المجهود) رسول اللہ ﷺ کےدور میں چونکہ تعاد اتنی زیادہ نہ تھی کے ان کا انتظام تحریری فہرستوں کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔
اس لئے اس کام کی ضرورت نہیں سمجھی گئی تھی۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جب تعداد زیادہ ہوگئی تو اس وقت بھی حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ باری باری بھیجتے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مجاہدین کی فہرستیں موجود تھیں۔
جن کی وجہ سے باری کا تعین ہوتا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2960