Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
179. باب فِي كِرَاءِ الْمَقَاسِمِ
باب: تقسیم کرنے والوں کی اجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ الرَّجُلُ: يَكُونُ عَلَى الْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَيَأْخُذُ مِنْ حَظِّ هَذَا وَحَظِّ هَذَا.
عطاء بن یسار نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک شخص لوگوں کی مختلف جماعتوں پر مقرر ہوتا ہے تو وہ اس کے حصہ سے بھی لیتا ہے اور اس کے حصہ سے بھی لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19092) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ مرسل روایت ہے، عطاء تابعی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ھذا حديث مرسل كما قال البغوي (شرح السنة 90/10 ح 2494)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2784 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2784  
فوائد ومسائل:
بلحاظ اسناد یہ روایات ضعیف ہیں۔
مگر بااعتبار معنی ومفہوم واضح ہے۔
کہ امیر اور ریئس کےلئے کسی طرح جائز نہیں کہ لوگوں کے حقوق تقسیم کرتے ہوئے ان سے کوئی چیز وصول کرے۔
البتہ کسی اور کو جو اس عمل کا زمہ دار نہ ہو اگر اس سے اس کام کےلئے کہا جائے۔
تو اسے حق حاصل ہے کہ کوئی مقدار معین کرکے لےلے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2784