Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
135. باب فِي الْمَالِ يُصِيبُهُ الْعَدُوُّ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ يُدْرِكُهُ صَاحِبُهُ فِي الْغَنِيمَةِ
باب: دشمن جنگ میں کسی مسلمان کا مال لوٹ کر لے جائے پھر مالک اسے غنیمت میں پائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2698
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ غُلَامًا لِابْنِ عُمَرَ أَبَقَ إِلَى الْعَدُوِّ فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ وَلَمْ يَقْسِمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ غَيْرُهُ: رَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کا ایک غلام دشمنوں کی جانب بھاگ گیا پھر مسلمان دشمن پر غالب آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ غلام عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو واپس دے دیا، اسے مال غنیمت میں تقسیم نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: دوسروں کی روایت میں ہے خالد بن ولید نے اسے انہیں لوٹا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8135)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 187 (3067)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 32 (2846) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
شاذ
أخطأ ابن أبي زائدة وھو ثقة و روي من طرق صحيحة أن العبد ردّ بعد زمن النبي ﷺ وھو الصواب،انظر الحديث الآتي (الأصل: 2699)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 98
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2698 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2698  
فوائد ومسائل:
یہ روایت صحیح نہیں ہے۔
البتہ اگلی روایت صحیح ہے۔
جس میں یہ ہے کہ یہ واقعہ نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد پیش آیا ہے۔
اورحضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ غلام یا گھوڑا واپس کیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2698