سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
84. باب فِي أَىِّ يَوْمٍ يُسْتَحَبُّ السَّفَرُ
باب: کس دن سفر کرنا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 2605
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي سَفَرٍ إِلَّا يَوْمَ الْخَمِيسِ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بہت کم ایسا ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے علاوہ کسی اور دن سفر میں نکلیں (یعنی آپ اکثر جمعرات ہی کو نکلتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 103 (2950)، (تحفة الأشراف: 11147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/454، 455، 6/386، 387، 390) (صحیح)» (اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہا ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2948)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2605 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2605
فوائد ومسائل:
دن سب اللہ کے ہیں، مگر جمعرات کو اہمیت حاصل ہے کہ اس روز اللہ کے حضور اعمال پیش ہوتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2605