Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
79. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ
باب: سفر کے وقت آدمی کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 2598
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب وسوء المنظر في الأهل والمال اللهم اطو لنا الأرض وهون علينا السفر» اے اللہ! تو (میرے) سفر کا رفیق اور گھر والوں کے لیے میرا قائم مقام ہے، اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی پریشانیوں سے اور غمگین و ناکام ہو کر لوٹنے سے اور لوٹ کر اہل اور مال میں برے منظر (دیکھنے سے) سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! ہمارے لیے زمین کو لپیٹ دے اور ہم پر سفر آسان کر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13032)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 75 (1342)، سنن الترمذی/الدعوات42 (3438)، سنن النسائی/الاستعاذة 43 (5516)، مسند احمد (2/401، 433) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
وله شاھد عند مسلم (1342)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2598 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2598  
فوائد ومسائل:
سفر مختلف مقاصد کے لئے ہوتا ہے۔
مگر سب سے اہم اور مبارک سفر جہاد کا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2598   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3438  
´جب آدمی سفر کے لیے نکلے تو کیا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر نکلتے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے: «اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا بنصحك واقلبنا بذمة اللهم ازو لنا الأرض وهون علينا السفر اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب» اے اللہ! تو ہی رفیق ہے سفر میں، اور تو ہی خلیفہ ہے گھر میں، (میری عدم موجودگی میں میرے گھر کا دیکھ بھال کرنے والا، نائب) اپنی ساری خیر خواہیوں کے ساتھ ہمارے ساتھ میں رہ، اور ہمیں اپنے ٹھکانے پر اپنی پناہ و حفاظت میں لوٹا (وا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3438]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو ہی رفیق ہے سفر میں،
اور تو ہی خلیفہ ہے گھر میں،
(میری عدم موجودگی میں میرے گھر کا دیکھ بھال کرنے والا،
نائب)
اپنی ساری خیر خواہیوں کے ساتھ ہمارے ساتھ میں رہ،
اور ہمیں اپنے ٹھکانے پر اپنی پناہ وحفاظت میں لوٹا (واپس پہنچا) اے اللہ! تو زمین کو ہمارے لیے سمیٹ دے اور سفر کو آسان کر دے،
اے اللہ! میں سفر کی مشقتوں اور تکلیف سے تیری پناہ چاہتا ہوں،
اور پناہ مانگتا ہوں ناکام ونامراد لوٹنے کے رنج وغم سے۔
(یا لوٹنے پر گھرکے بدلے ہوئے برے حال سے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3438