Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
78. باب فِي الرَّجُلِ يُنَادِي بِالشِّعَارِ
باب: شعار (کوڈ) کو پکار کر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2595
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: كَانَ شِعَارُ الْمُهَاجِرِينَ عَبْدَ اللَّهِ، وَشِعَارُ الأَنْصَارِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین کا شعار (کوڈ) ۱؎ عبداللہ اور انصار کا شعار عبدالرحمٰن تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4601) (حسن بصری مدلس ہیں اور روایت ’’عنعنہ“ سے ہے) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: وہ خاص لفظ جس سے پہرے دار یا فوجی کو آپس میں ایک دوسرے کی شناخت کے لئے بتا دیا جاتا ہے کہ دوران جنگ اسے دھوکہ نہ دیا جا سکے، اسے پردل کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حجاج بن أرطاة ضعيف،مدلس
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 95

وضاحت: ۱؎: وہ خاص لفظ جس سے پہرے دار یا فوجی کو آپس میں ایک دوسرے کی شناخت کے لئے بتا دیا جاتا ہے کہ دوران جنگ اسے دھوکہ نہ دیا جا سکے، اسے پردل کہتے ہیں۔
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2595 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2595  
فوائد ومسائل:
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اندھیرے میں یا ذاتی تعارف نہ ہونے کی صورت میں اپنے افراد کو پہچاننے میں غلطی نہیں ہوتی۔
اگر کوئی جاسوس وغیرہ در آئے تو اس کو پکڑنا بھی آسان رہتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2595