سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
25. باب فِي مَنْ يَغْزُو وَيَلْتَمِسُ الدُّنْيَا
باب: دنیا طلبی کی خاطر جہاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2515
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنِ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد دو طرح کے ہیں: رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضا مندی چاہی، امام کی اطاعت کی، اچھے سے اچھا مال خرچ کیا، ساتھی کے ساتھ نرمی اور محبت کی، اور جھگڑے فساد سے دور رہا تو اس کا سونا اور اس کا جاگنا سب باعث اجر ہے، اور جس نے اپنی بڑائی کے اظہار، دکھاوے اور شہرت طلبی کے لیے جہاد کیا، امام کی نافرمانی کی، اور زمین میں فساد مچایا تو (اسے ثواب کیا ملنا) وہ تو برابر برابر بھی نہیں لوٹا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجھاد 46 (310)، والبیعة 29 (4200)، (تحفة الأشراف: 11329)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 18 (43) موقوفاً، مسند احمد (5/234)، سنن الدارمی/ الجھاد 25 (2461) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے جہاد میں اگر گناہ سے بچ جائے تو یہی غنیمت ہے، ثواب کا کیا ذکر۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3846)
أخرجه النسائي (4200) رواية بقية عن بحير صحيحة