سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
79. باب أَيْنَ يَكُونُ الاِعْتِكَافُ
باب: اعتکاف کس جگہ کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 2465
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، أَنَّ نَافِعًا، أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ". قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَسْجِدِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔ نافع کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے مسجد کے اندر وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 1 (2025) (دون قولہ: قال نافع۔۔۔)، صحیح مسلم/الاعتکاف 1 (1771)، سنن ابن ماجہ/الصیام 61 (1773)، (تحفة الأشراف: 8536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/133) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح م خ دون قول نافع وقد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2025) صحيح مسلم (1171)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2465 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2465
فوائد ومسائل:
اعتکاف کے لیے مسجد ہی مشروع و مسنون مقام ہے، جیسے کہ قرآن مجید نے ذکر کیا ہے: (وَلَا تُبَـٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَـٰجِدِ) (البقرة:187) اور جب تک تم مساجد میں اعتکاف کیے ہوئے ہو تو عورتوں سے ملاپ نہ کرو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2465
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1773
´معتکف اعتکاف کے لیے مسجد میں ایک جگہ خاص کر لے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے وہ جگہ دکھائی ہے جہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1773]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگرچہ اعتکاف کا مطلب مسجد میں رکے رہنا ہے تاہم سنت سے معلوم ہوا کہ مسجد میں بھی ایک جگہ مقرر کرکے اعتکاف کا وقت اسی جگہ گزارنا چاہیے۔
(2)
اعتکاف کے لئے پردہ کرکے جگہ بنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت اسی خیمہ میں گزارا جائے۔
(3)
اگر ایک شخص مسجد کے ایک ہی حصے میں ہر سال اعتکاف کرتا ہے تو یہ جائز ہے جب کہ نماز کے لئے مسجد میں ایک جگہ خاص کر لینا درست نہیں۔
گھر میں یہ بھی جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1773