Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
61. باب فِي صَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
باب: دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے روزہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2436
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ، عَنْ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ إِلَى وَادِي الْقُرَى فِي طَلَبِ مَالٍ لَهُ، فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ. فَقَالَ لَهُ مَوْلَاهُ: لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ؟ فَقَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ. وَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ: عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے غلام کہتے ہیں کہ وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قری کی طرف ان کے مال (اونٹ) کی تلاش میں گئے (اسامہ کا معمول یہ تھا کہ) دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اس پر ان کے غلام نے ان سے پوچھا: آپ دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ بہت بوڑھے ہیں؟ کہنے لگے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اور جب آپ سے ان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندوں کے اعمال دوشنبہ اور جمعرات کو (بارگاہ الٰہی میں) پیش کئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 41 (2360)، (تحفة الأشراف: 126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/200، 201)، سنن الدارمی/الصوم 41 (1791) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مولي قدامة ومولي أسامة مستوران
وحديث الترمذي (745) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2436 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2436  
فوائد ومسائل:
اس کے ولاوہ صحیح مسلم وغیرہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ رات کے عمل دن ہونے سے پہلے پہلے اور دن کے عمل رات ہونے سے پہلے پہلے اس کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔
(یا اس کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔
)
(صحيح مسلم‘ الإيمان‘ حديث:179) الغرض ان احادیث میں رفع اعمال کے نظام کا بیان ہے جو بلاتاخٰر و تعطل اللہ عزوجل تک پہنچ رہے ہیں اور ان پیشوں میں نوعیت کا فرق ہو سکتا ہے، ایک روزانہ کی ہے اور دوسری ہفتہ وار جو سوموار اور جمعرات کو ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے متعلق بھی آتا ہے، تو وہ پیشی سالانہ ہو سکتی ہے۔
واللہ اعلم.
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2436