Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
55. باب فِي صَوْمِ الْمُحَرَّمِ
باب: محرم کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2430
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ صِيَامِ رَجَبٍ. فَقَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ".
عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: افطار ہی نہیں کریں گے، اسی طرح جب روزے چھوڑتے تو چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب روزے رکھیں گے ہی نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 34 (1157)، (تحفة الأشراف: 5554)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الصیام 41 (2348، 2348)، سنن ابن ماجہ/الصیام 30 (1711)، مسند احمد (1/226، 227، 231، 326) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ باب کئی نسخوں میں نہیں ہے، جب کہ مولانا وحیدالزماں کے نسخہ میں موجود ہے، اور تبویب حدیث کے مطابق ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1971 مختصرًا) صحيح مسلم (1157)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2430 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2430  
فوائد ومسائل:
رجب، حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔
اور اس حدیث کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں خوب روزے رکھتے تھے۔
یا یہ مراد ہے کہ دیگر مہینوں کی طرح کبھی رکھتے اور کبھی نہ رکھتے تھے۔
اس کا کوئی خاص حکم نہیں ہے۔
واللہ اعلم.
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2430