سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
53. باب فِي صَوْمِ الدَّهْرِ تَطَوُّعًا
باب: سدا نفلی روزے سے رہنا۔
حدیث نمبر: 2426
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَرَأَيْتَ صَوْمَ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمِ الْخَمِيسِ؟ قَالَ: فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ الْقُرْآنُ".
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: کہا: اللہ کے رسول! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12117) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (2425)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2426 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2426
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمة للعالمین ہیں، آپ کی ولادت با سعادت کا دن مبارک اور خوشی کا دن ہے، مگر اس خوشی کے اظہار اور اللہ عزوجل کے شکر ادا کرنے کا مشروع و مسنون طریقہ یہی ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے... کجا یہ مبارک سنت اور کہاں اہل بدعت کی وہ مذموم ببدعت کہ جس کا سال بعد نہایت مسرفانہ انداز میں اہتمام کیا جاتا ہے۔
(اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2426