سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
37. باب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2393
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ: فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَقَالَ فِيهِ: كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تھا، آگے اوپر والی حدیث کا ذکر ہے اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑا تھیلا آیا جس میں پندرہ صاع کے بقدر کھجوریں تھیں، اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تم اور تمہارے گھر والے کھاؤ، اور ایک دن کا روزہ رکھ لو، اور اللہ سے بخشش طلب کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم:(2390)، (تحفة الأشراف: 15304) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن شھاب الزھري مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2393 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2393
فوائد ومسائل:
روزہ توڑنے پر قضا ادا کرنا واجب ہے۔
امام شافعی رحمة اللہ علیہ کا ایک قول ہے کہ اگر دو ماہ روزے رکھے تو قضا ادا کرنا نہیں ہے، لیکن گردن آزاد کرانے یا مساکین کو کھانا کھلانے کی صورت میں قضا ادا کرنا واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2393