سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
28. باب فِي الصَّائِمِ يَحْتَجِمُ
باب: روزہ دار سینگی (پچھنا) لگوائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2371
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن ثوبان نے اپنے والد سے اور انہوں نے مکحول سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (2368)، (تحفة الأشراف: 2104) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (2367، 2368)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2371 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2371
فوائد ومسائل:
(أفطر الحاجم والمحجوم) کے معنی میں امام احمد اور اسحاق بن راھویہ نے ظاہری معنی مراد لیے ہیں ان کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
اور کچھ دوسرے اہل علم یہ معنی کرتے ہیں کہ ان کا روزہ ٹوٹنے کے قریب ہو گیا۔
گویا اس میں زجر اور کراہت کا مفہوم ہے۔
واللہ اعلم، اس دوسرے معنی کی رُو سے اس باب کی روایات اور اگلے باب کی روایات، جن میں اس کا جواز ہے، کے درمیان تطبیق ہو جاتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2371