سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
4. باب الشَّهْرِ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ
باب: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2321
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْبَصْرَةِ بَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، زَادَ:" وَإِنَّ أَحْسَنَ مَا يُقْدَرُ لَهُ أَنَّا إِذَا رَأَيْنَا هِلَالَ شَعْبَانَ لِكَذَا وَكَذَا، فَالصَّوْمُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لِكَذَا وَكَذَا، إِلَّا أَنْ تَرَوْا الْهِلَالَ قَبْلَ ذَلِكَ".
ایوب کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ والوں کو لکھا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق معلوم ہوا ہے۔۔۔، آگے اسی طرح ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی مرفوع حدیث میں ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: ”اچھا اندازہ یہ ہے کہ جب ہم شعبان کا چاند فلاں فلاں روز دیکھیں تو روزہ ان شاءاللہ فلاں فلاں دن کا ہو گا، ہاں اگر چاند اس سے پہلے ہی دیکھ لیں (تو چاند دیکھنے ہی سے روزہ رکھیں)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7536 و 19146) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الحديث مرسل ولم يخبر الإمام عمر بن عبد العزيز ممن بلغه به
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2321 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2321
فوائد ومسائل:
اصل اعتبار اور اہمیت چاند دیکھنے کی ہے، محض حساب کی نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2321