سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
50. باب فِي تَعْظِيمِ الزِّنَا
باب: زنا بہت بڑا گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 2312
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ وَمَنْ يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي الْحَسَنِ:" غَفُورٌ لَهُنَّ الْمُكْرَهَاتِ".
سیلمان تیمی سے روایت ہے کہ آیت کریمہ: «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم» (النور: ۳۳) ”اور جو انہیں مجبور کرے تو اللہ تعالیٰ مجبور کرنے کی صورت میں بخشنے ولا رحم کرنے والا ہے“ کے متعلق سعید بن ابوالحسن نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہیں زنا کے لیے مجبور کیا گیا، اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18689) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال يحيي بن معين: كان سليمان التيمي يدلس (تاريخ ابن معين: 3600) وتقدم (1488)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2312 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2312
فوائد ومسائل:
یہ ایک تابعی قول ہے، عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین کے پاس کئی لونڈیاں تھیں، ان میں سے ایک کا نام مسیکہ تھا وہ ان سے بدکاری کرا کے آمدنی حاصل کرتا تھا۔
ان لونڈیوں نے اسلام قبول کرلیا تو اس عمل شنیع سے انکار کرنے لگیں، مگر وہ ان پر جبر کرتا تھا توا سی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی یعنی زنا ویسے ہی انتہائی قبیح اور بے حیائی کا کام ہے تواس کام کے لئے کسی مجبور کرنا اور بھی برا ہے، البتہ جس پر زبردستی کی گئی ہو اس کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے معافی ہے، مگر جبر کرنے والا اپنے آپ کو کیسے بچا سکے گا؟
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2312