سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
48. باب فِي عِدَّةِ أُمِّ الْوَلَدِ
باب: ام ولد کی عدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2308
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ:" لَا تُلَبِّسُوا عَلَيْنَا سُنَّةً"، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى:" سُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَّةُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ"، يَعْنِي أُمَّ الْوَلَدِ.
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی) سنت کو ہم پر گڈمڈ نہ کرو، (سنت یہ ہے کہ) جس کا شوہر فوت ہو جائے اس کی یعنی ام ولد ۱؎ کی عدت چار مہینے دس دن ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق 33 (2083)، (تحفة الأشراف: 10743)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/203) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام ولد: ایسی لونڈی جس نے اپنے مالک سے بچہ جنا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سعيد بن أبي عروبة صرح بالسماع عند البيھقي (1558) وقبيصة بن ذؤيب صحابي صغير ومراسيل الصحابة مقبولة بالإجماع
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2308 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2308
فوائد ومسائل:
1: وہ لونڈی جس سے اس کے مالک کی اولاد بھی ہو، ام ولد کہلاتی ہے۔
2: ام ولد کس کا آقا فوت ہو جائے اس کی عدت میں اختلاف ہے۔
بعض کے نزدیک اس کی عدت تین حیض اور بعض کے نزدیک ایک حیض ہے۔
لیکن جن کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے، ان کے نزدیک اس کی عدت بھی چاہ مہینے دس کی ہی ہے۔
(واللہ اعلم)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2308