سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
46. باب فِيمَا تَجْتَنِبُهُ الْمُعْتَدَّةُ فِي عِدَّتِهَا
باب: عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2305
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاكِ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ وَكَانَتْ تَشْتَكِي عَيْنَيْهَا فَتَكْتَحِلُ بِالْجِلَاءِ، قَالَ أَحْمَدُ: الصَّوَابُ: بِكُحْلِ الْجِلَاءِ، فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ كُحْلِ الْجِلَاءِ، فَقَالَتْ: لَا تَكْتَحِلِي بِهِ إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ يَشْتَدُّ عَلَيْكِ فَتَكْتَحِلِينَ بِاللَّيْلِ وَتَمْسَحِينَهُ بِالنَّهَارِ، ثُمّ قَالَتْ عِنْدَ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَى عَيْنِي صَبْرًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟" فَقُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ، قَالَ:" إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ، فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَتَنْزَعِينَهُ بِالنَّهَارِ، وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّاءِ فَإِنَّهُ خِضَابٌ"، قَالَتْ: قُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَكِ".
ام حکیم بنت اسید اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا، ان کی آنکھوں میں تکلیف رہتی تھی تو وہ «جلاء» (سرمہ) لگا لیتیں تو اپنی ایک لونڈی کو انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ وہ «جلاء» کے سرمہ کے متعلق ان سے پوچھے، انہوں نے کہا: اس کا سرمہ نہ لگاؤ جب تک ایسی سخت ضرورت پیش نہ آ جائے جس کے بغیر چارہ نہ ہو اس صورت میں تم اسے رات میں لگاؤ، اور دن میں پونچھ لیا کرو، پھر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اسی وقت یہ بھی بتایا کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا جب انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور میں نے اپنی آنکھ میں ایلوا لگا رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ام سلمہ یہ کیا ہے؟“ میں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! یہ ایلوا ہے اور اس میں خوشبو نہیں ہے، فرمایا: ”یہ چہرے میں حسن پیدا کرتا ہے لہٰذا اسے رات ہی میں لگاؤ، اور دن میں ہٹا دو، اور خوشبو لگا کر کنگھی نہ کرو، اور نہ مہندی لگا کر، کیونکہ وہ خضاب ہے“ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کنگھی کس چیز سے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیری کے پتوں کو اپنے سر پر لپیٹ کر“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 66 (3567)، (تحفة الأشراف: 18300) (ضعیف) (اس کے راوی مغیرہ بن الضحاک لین الحدیث ہیں، اور ام حکیم اور ان کی ماں دونوں مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3567)
أم حكيم بنت أسيد: لا يعرف حالھا (تق: 8724) والمغيرة بن الضحاك مجهول
انظر التحرير (6841)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86