سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
27. باب فِي اللِّعَانِ
باب: لعان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2249
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَكَانَ يُدْعَى يَعْنِي الْوَلَدَ لِأُمِّهِ.
اس سند سے بھی سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو اسے یعنی لڑکے کو اس کی ماں کی جانب منسوب کر کے پکارا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2245)، (تحفة الأشراف: 4805) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4745)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2249 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2249
فوائد ومسائل:
ولد الزناء کی نسبت ان کی ماؤں کی طرف ہوتی ہے تاہم ان کی تربیت صحیح اسلامی انداز میں کی جانی چاہیے۔
تاکہ با وقار اسلامی زندگی گزاریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2249