سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
39. باب فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2137
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى النِّسَاءِ تَعْنِي فِي مَرَضِهِ فَاجْتَمَعْنَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدُورَ بَيْنَكُنَّ، فَإِنْ رَأَيْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِي فَأَكُونَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَعَلْتُنَّ"، فَأَذِنَّ لَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت کے موقع پر سب بیویوں کو بلا بھیجا، وہ جمع ہوئیں تو فرمایا: ”اب تم سب کے پاس آنے جانے کی میرے اندر طاقت نہیں، اگر تم اجازت دے دو تو میں عائشہ کے پاس رہوں“، چنانچہ ان سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17686)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 64 (1618)، مسند احمد (6/31 187، 291) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الترمذي في الشمائل (392 وسنده حسن)