سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
26. باب فِي الثَّيِّبِ
باب: ثیبہ (غیر کنواری عورت) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2098
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا". وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثیبہ ۱؎ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 9 (1421)، سنن الترمذی/النکاح 17 (1108)، سنن النسائی/النکاح 31 (3262)، سنن ابن ماجہ/النکاح 11 (1870)، (تحفة الأشراف: 6517)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 2 (4)، مسند احمد (1/219، 243، 274، 354، 355، 362)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2234) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «ایّم» سے مراد ثیبہ عورت ہے اس کی تائید صحیح مسلم کی ایک روایت سے بھی ہوتی ہے، ترجمۃ الباب سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے لیکن اس کے برخلاف بعض لوگوں نے «ایّم» سے مراد بیوہ عورت لیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1421)