سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
14. باب فِي نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
باب: نکاح متعہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2072
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَتَذَاكَرْنَا مُتْعَةَ النِّسَاءِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ہم عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے تو عورتوں سے نکاح متعہ ۱؎ کا ذکر ہم میں چل پڑا، تو ان میں سے ایک آدمی نے جس کا نام ربیعہ بن سبرہ تھا کہا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر متعہ سے منع کر دیا ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 3 (1406)، سنن النسائی/النکاح 71 (3370)، سنن ابن ماجہ/النکاح 44 (1962)، (تحفة الأشراف: 3809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/404، 405)، سنن الدارمی/النکاح 16 (2242)» (حجة الوداع کا لفظ شاذ ہے صحیح مسلم میں فتح مکہ ہے، اور یہی صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: متعین مدت کے لئے نکاح کرنے کو نکاح متعہ کہتے ہیں۔
۲؎: یہ نکاح کئی بار حلال ہوا پھر آخر میں حرام ہو گیا، اور اب اس کی حرمت قیامت تک کے لئے ہے، ائمہ اسلام اور علماء سنت کا یہی مذہب ہے۔
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ زمن الفتح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف لشذوذه
رجاله ثقات ولكنه شاذ مخالف لما رواه الثقات،والصواب:”نهي عنھا في عام الفتح“ كما رواه مسلم (1406)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78