Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
99. باب زِيَارَةِ الْقُبُورِ
باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2045
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ:" لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُجَاوِزَ الْمُعَرَّسِ إِذَا قَفَلَ رَاجِعًا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يُصَلِّيَ فِيهَا مَا بَدَا لَهُ، لِأَنَّهُ بَلَغَنِي أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ الْمَدَنِيَّ، قَالَ: الْمُعَرَّسُ عَلَى سِتَّةِ أَمْيَالٍ مِنْ الْمَدِينَةِ.
مالک کہتے ہیں جب کوئی مدینہ واپس لوٹے اور معرس پہنچے تو اس کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ آگے بڑھے جب تک کہ نماز نہ پڑھ لے جتنا اس کا جی چاہے اس لیے کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں رات کو قیام کیا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسحاق مدنی کو کہتے سنا: معرس مدینہ سے چھ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، موطا امام مالک/الحج/ عقب حدیث (206) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
الف: انظر الحديث السابق (2044)، ب: رواية عبدالله العمري عن نافع قوية
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2045 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2045  
فوائد ومسائل:
مدینہ منورہ سے مکہ کو جاتے ہوئے اس مقام پر اترنا، نماز پڑھنا اور احرام باندھنا اعمال حج کے حصے اور متعلقات میں سے ہے مگر واپسی پر یہاں اترنا مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2045