سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
98. باب فِي تَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ
باب: مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2035
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمَنْ أَشَادَ بِهَا، وَلَا يَصْلُحُ لِرَجُلٍ أَنْ يَحْمِلَ فِيهَا السِّلَاحَ لِقِتَالٍ وَلَا يَصْلُحُ أَنْ يُقْطَعَ مِنْهَا شَجَرَةٌ إِلَّا أَنْ يَعْلِفَ رَجُلٌ بَعِيرَهُ".
علی رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (یعنی مدینہ) کی نہ گھاس کاٹی جائے، نہ اس کا شکار بھگایا جائے، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیزوں کو اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے، کسی شخص کے لیے درست نہیں کہ وہ وہاں لڑائی کے لیے ہتھیار لے جائے، اور نہ یہ درست ہے کہ وہاں کا کوئی درخت کاٹا جائے سوائے اس کے کہ کوئی آدمی اپنے اونٹ کو چارہ کھلائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10278)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/119) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة مدلس وعنعن
وللحديث طرف آخر عندالنسائي (4750) وسنده ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77