Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
88. باب فِيمَنْ قَدَّمَ شَيْئًا قَبْلَ شَىْءٍ فِي حَجِّهِ
باب: کسی نے حج میں کوئی کام آگے یا پیچھے کر لیا تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2014
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهُ قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ"، وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، قَالَ: فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ أَوْ أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:" اصْنَعْ وَلَا حَرَجَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں منیٰ میں ٹھہرے، لوگ آپ سے سوالات کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کر لو کوئی حرج نہیں، پھر ایک اور شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے رمی کرنے سے پہلے نحر کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کر لو، کوئی حرج نہیں، اس طرح جتنی چیزوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا جو آگے پیچھے ہو گئیں تھیں آپ نے فرمایا: کر ڈالو، کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 23 (83)، الحج 131 (1736)، الأیمان والنذور 15 (6665)، صحیح مسلم/الحج 57 (1306)، سنن الترمذی/الحج 76 (916)، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4106)، سنن ابن ماجہ/المناسک 74 (3051)، (تحفة الأشراف: 8906)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81 (242)، مسند احمد (2/159، 160، 192، 202، 210، 217)، سنن الدارمی/المناسک 65 (1948) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح