Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
56. باب أَمْرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
باب: صفا اور مروہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1903
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ:" ثُمَّ أَتَى الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ فَسَعَى بَيْنَهُمَا سَبْعًا ثُمَّ حَلَقَ رَأْسَهُ".
اس سند سے بھی عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر آپ صفا و مروہ آئے اور ان کے درمیان سات بار سعی کی، پھر اپنا سر منڈایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5155، 5156) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الحلق

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
شريك القاضي عنعن وتفرد بقوله ”ثم حلق رأسه“ وباقي الحديث صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1903 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1903  
1903. اردو حاشیہ: علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں۔کہ اس حدیث میں سر منڈانے کا بیان صحیح نہیں اس عمرے میں آپ کابال کتروانا ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1903