سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
31. باب الرَّجُلِ يُحْرِمُ فِي ثِيَابِهِ
باب: آدمی سلے ہوئے کپڑے میں احرام باندھ لے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1820
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، وَهُشيْمٌ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ فِيهِ: فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْلَعْ جُبَّتَكَ"، فَخَلَعَهَا مِنْ رَأْسِهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی یعلیٰ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا جبہ اتار دو“، چنانچہ اس نے اپنے سر کی طرف سے اسے اتار دیا، اور پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، سنن الترمذی/الحج 20 (835) سنن النسائی/الکبری/ فضائل القرآن (7981)، (من 1820 حتی 1822)، (تحفة الأشراف: 11836، 11844)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224) (صحیح)» (حدیث میں واقع یہ لفظ «من رأسه» منکر ہے) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 84)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ومن رأسه فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطاء عن يعلي منقطع
والحجاج بن أرطاة ضعيف مدلس (الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين ص 70 وتحفة الأقوياء:75) و قال النووي: ضعيف عند الجمھور (المجموع شرح المھذب 1/ 274) و قال ابن حجر: فإن الأكثر علي تضعيفه (التلخيص الحبير 2/ 226 ح 962)
و الحديث السابق (الأصل: 1819) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1820 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1820
1820. اردو حاشیہ: شیخ البانی فرماتے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہےالبتہ «من راسه» اس نےاسے اپنے سر کی طرف سے اتاراکے الفاظ منکر ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1820