سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
25. باب الرَّجُلُ يُهِلُّ بِالْحَجِّ ثُمَّ يَجْعَلُهَا عُمْرَةً
باب: آدمی حج کا احرام باندھے پھر اسے عمرہ میں بدل دے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1807
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ كَانَ يَقُولُ فِيمَنْ حَجَّ ثُمَّ فَسَخَهَا بِعُمْرَةٍ:" لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ إِلَّا لِلرَّكْبِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سلیم بن اسود سے روایت ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ ایسے شخص کے بارے میں جو حج کی نیت کرے پھر اسے عمرے سے فسخ کر دے کہا کرتے تھے: یہ صرف اسی قافلہ کے لیے (مخصوص) تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11920)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 23 (1224)، سنن النسائی/الحج 77 (2812)، سنن ابن ماجہ/المناسک 42 (2985) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ابوذر رضی اللہ عنہ کا اپنا خیال تھا نہ کہ واقعہ، جیسا کہ پچھلی حدیثوں سے واضح ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
ولأصل الحديث شواھد عند مسلم (1224) والحميدي (133،134) وغيرهما و فيھا غنية عن ھذا الحديث الضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 71
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1807 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1807
1807. اردو حاشیہ: یہ حضرت ابوذر کا خیال تھا ورنہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ انسان پہلے حج کی نیت سے احرام باندھے اور پھر اسے عمرے میں تبدیل کر لے۔ صحابہ کی ایک کثیر تعداد اس کی قائل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1807