Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
18. باب فِي رُكُوبِ الْبُدْنِ
باب: ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1761
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا".
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے ہدی پر سوار ہونے کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے، جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ تو اس پر سوار ہو جاؤ بھلائی کے ساتھ یہاں تک کہ تمہیں کوئی دوسری سواری مل جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 65 (1324)، سنن النسائی/الحج 76 (2804)، (تحفة الأشراف: 2808)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/317، 324، 325، 348) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے امام ابوحنیفہ کے مذہب کی تائید ہوتی ہے، جنہوں نے سوار ہونے کے لئے حاجت و ضرورت کی قید لگائی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1324)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1761 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1761  
1761. اردو حاشیہ: یعنی بوقت ضرورت انسان ہدی او ر قربانی کے جانور پر سواری کر لے تو کوئی حرج نہیں
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1761   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2804  
´معروف طریقے پر ہدی کے جانور پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابو الزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ان سے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے متعلق پوچھا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دستور کے مطابق اس کی سواری کر جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ یہاں تک کہ دوسری سواری پا لو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2804]
اردو حاشہ:
آخری الفاظ حتیٰ  کہ تجھے سواری مل جائے۔ سے صاف سمجھ میں آتا ہے کہ ضرورت سے مراد سواری کا نہ ہونا ہے، نہ کہ چلنے سے بالکل عاجز آ جانا، لہٰذا سواری نہ ہو، سفر لمبا ہو تو قربانی کے جانور پر سوار ہو سکتا ہے، البتہ سواری کرتے وقت بھی اس کا احترام قائم رکھے، یعنی اسے نہ بھگائے، نہ مارے، نہ سب وشتم کرے بلکہ اسے اپنی مرضی کے مطابق چلنے دے۔ جب وہ تھک جائے تو آرام کرنے دے۔ چارے وغیرہ کا بھی خیال رکھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2804   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3215  
ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جب تک سواری نہ ملے تو دستور و عرف کے مطابق سوار ہو جاؤ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3215]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے اگر سواری نہ ہو تو پھر ایسے طریقے سے قربانی کے اونٹ پر سوار ہوا جا سکتا ہے جو اس کے لیے تکلیف اور اذیت کا باعث نہ بنے،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور بعض حضرات کا نظریہ یہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3215