Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب اللُّقَطَةِ
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
1. باب
باب: لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1717
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَصَا وَالسَّوْطِ وَالْحَبْلِ وَأَشْبَاهِهِ يَلْتَقِطُهُ الرَّجُلُ يَنْتَفِعُ بِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ أَبِي سَلَمَةَ، بِإِسْنَادِهِ، وَرَوَاهُ شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانُوا لَمْ يَذْكُرُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لکڑی، کوڑے، رسی اور ان جیسی چیزوں کے بارے میں رخصت دی کہ اگر آدمی انہیں پڑا پائے تو اسے کام میں لائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے نعمان بن عبدالسلام نے مغیرہ ابوسلمہ سے اسی طریق سے روایت کیا ہے اور اسے شبابہ نے مغیرہ بن مسلم سے انہوں نے ابو الزبیر سے ابوالزبیر نے جابر سے روایت کیا ہے، راوی کہتے ہیں: لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے یعنی اسے جابر رضی اللہ عنہ پر موقوف کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2966) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوالزبیر مدلس راوی ہیں اور بذریعہ «عن» روایت کئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن شعيب سمعه من رجل عن المغيرة بن زياد به (الكامل لابن عدي 353/6)والرجل مجهول و أبو الزبير عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 68

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1717 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1717  
1717. اردو حاشیہ: ابوالزبیر مکی سے دو حضرات روایت کرتے ہیں۔ایک مغیرہ بن زیاد ان سے یہی متن امام ابوداؤد نے ذکر فرمایا ہے۔دوسرے مغیرہ بن مسلم ابومسلمہ کی بیان کردہ روایت میں رسول اللہ ﷺ کی بجائے صحابی کےحوالے سے یہی بات کہی گئی ہے۔(عون المعبود)یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن امام بخاری ﷫ نے ایک باب قائم کیا ہے: باب اذا وجد خشبة فى البحر او سوطااو نحوه یعنی جب کوئی شخص سمندر میں بہتی ہوئی لکڑی پائے یا چابک یا اس جیسی (کوئی انتہائی کم قیمت)چیز اسےمل جائے۔اور نیچے وہ حدیث لائے ہیں جس سے سمندر میں بہتی ہوئی لکڑی ک ایندھن کے طور ‎پر لے جانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔حافظ ابن حجر ﷫ فرماتے ہیں کہ امام بخاری ﷫ نے اس حدیث سے استنباط کر کے چابک کو شامل کیا ہے۔(فتح الباری کتاب اللقطه باب مذکور)اس سے ثابت ہوا کہ امام ابوداؤد ﷫ کی بیان کردہ یہ حدیث اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن اس میں جو حکم بیان کیا گیا وہ دیگر دلائل کی وجہ سے صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1717