سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
38. باب كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ بِوَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى
باب: اللہ کے نام پر مانگنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1671
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقِلَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ التَّمِيمِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلَّا الْجَنَّةُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نام پر سوائے جنت کے کوئی چیز نہ مانگی جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3040) (ضعیف)» (اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان بن معاذ: ضعفه الجمهور من جھة حفظه وأخرج له مسلم (ح 2640) متابعة فھو ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 67
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1671 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1671
1671. اردو حاشیہ: اس حدیث کی سند محل نظر ہے۔ تاہم معنی واضح ہیں۔ کہ جنت کے مقابلے میں دنیا اللہ کے ہاں پرکاہ بلکہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔اور اللہ کاچہرہ اور اس کا نام اپنی عظمت اور جلالت شان میں بے مثل وبے مثال ہے تو اسے دنیا جیسی حقیر چیز کے حصول کےلئے واسطہ بنانا مناسب نہیں۔ چاہیے کہ اس کے واسطے عظیم چیز جنت کاہی سوال کیا جائے۔ مابعد آنے والی حدیث اس کے مقابلے میں صحیح ہے۔ اور اس میں رخصت ہے کہ سائل اللہ کے واسطے سے کوئی سوال کرسکتا ہے۔ااوراس حدیث میں (وجه الله) اللہ کی خاص صفت کی بات ہے۔ جس سے مراد اللہ کا چہرہ ہی ہے۔ جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔ اس کی تاویل جائز ہے۔ نہ تمثیل وتشبیہ وتعطیل۔(واللہ اعلم) نیز دیکھئے۔تعلیق الشیخ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ مشکواۃ المصابیع حدیث 1944]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1671