Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
30. باب الصَّدَقَةِ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ
باب: بنی ہاشم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1652
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ خَالِدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ تَمْرَةً، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً لَأَكَلْتُهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، هَكَذَا.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور (پڑی) پائی تو فرمایا: اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہو تاکہ یہ صدقے کی ہو گی تو میں اسے کھا لیتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام نے بھی اسے قتادہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1165)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 50 (1071)، مسند احمد (3/291) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2055) صحيح مسلم (1071)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1652 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1652  
1652. اردو حاشیہ:
➊ طعام کی اہانت نہیں کرنی چاہیے۔ اگر اسے کیفیت میں پایا جائے تو اُٹھا لینا چاہیے۔اور اسے کھا لینا ہی اس کا صحیح استعمال ہے۔مشکوک اشیاء سے پرہیز لازم ہے۔
➋ امام ابودائود رحمۃ اللہ علیہ کے قول سے اس طرف اشارہ ہے کہ اس سے پہلے والی حدیث حماد میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فہم زکر ہوا ہے۔ کہ نبی ﷺ صدقے کے اندیشے سے کوئی کھجور نہ اُٹھاتے تھے۔ مگر ہشام اور خالد بن قیس کی روایت میں نبی ﷺ کا اپنا قول زکرہوا ہے۔ہشام کی حدیث صحیح مسلم میں روایت ہوئی ہے۔(صحیح مسلم۔الزکواۃ حدیث 1071) (عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1652